غمِ زمانہ کو غرقِ شراب کر دوں گا
شبِ سیہ کو شبِ مہتاب کر دوں گا
گماں نہ کر کہ مجھے جرأت سوال نہیں
فقط یہ ڈر ہے تجھے لاجواب کر دوں گا
مِرے لیے خرابات ٹھیک ہے اے ہوش
تجھے بھی کوئی جگہ انتخاب کر دوں گا
دماغ بادہ کشی تو نہیں عدؔم، لیکن
کچھ احترامِ شبِ مہتاب کر دوں گا
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment