Monday, 8 January 2018

غم زمانہ کو غرق شراب کر دوں گا

غمِ زمانہ کو غرقِ شراب کر دوں گا
شبِ سیہ کو شبِ مہتاب کر دوں گا
گماں نہ کر کہ مجھے جرأت سوال نہیں
فقط یہ ڈر ہے تجھے لاجواب کر دوں گا
میں بد نصیب ہوں مجھ کو نہ دے خوشی اتنی
کہ میں خوشی کو بھی لے کر خراب کر دوں گا
مِرے لیے خرابات ٹھیک ہے اے ہوش
تجھے بھی کوئی جگہ انتخاب کر دوں گا
دماغ بادہ کشی تو نہیں عدؔم، لیکن
کچھ احترامِ شبِ مہتاب کر دوں گا

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment