Friday 5 January 2018

زرد اداسی کی وحشت ہے اور فضائے شام خزاں

زرد ہوائیں، زرد آوازیں، زرد سرائے شامِ خزاں
زرد اداسی کی وحشت ہے اور فضائے شامِ خزاں
شیشے کی دیوار و در ہیں اور پاس آداب کی شام
میں ہوں میری بیزاری ہے اور صحرائے شام خزاں
سورج پیڑوں پار جھکا ہے، شاخوں میں لالی پھوٹی
مہکے ہیں پھر اک گم گشتہ رنگ کے سائے شام خزاں
پیلے پتوں کی سمتوں میں ناچ اٹھے ہیں سبز ملال
اب تک بے احوال نہیں ہے موج ہوائے شام خزاں
تنہائی کا اک جنگل ہے، سناٹا ہے اور ہوا
پیڑوں کے پیلے پتے ہیں نغمہ سرائے شام خزاں

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment