Sunday 28 January 2018

ان کا ہی تصور ہے محفل ہو کہ تنہائی

فلمی گیت

ان کا ہی تصور ہے محفل ہو کہ تنہائی 
سمجھے کوئی دیوانہ جانے کوئی سودائی
ان کا ہی تصور ہے۔۔۔

نغموں کا بھرم ٹوٹا مے خانے کا در چھوٹا
جب ساز چھڑا کوئی، آواز تیری آئی
ان کا ہی تصور ہے۔۔۔

تو آئے تجھے دیکھوں اور جاں سے گزر جاؤں 
اس آس پہ زندہ ہے اب تک تیرا شیدائی
ان کا ہی تصور ہے۔۔۔

الزام ہر اک ہنس کے ہم نے سہا بے گانہ 
ہونے نہ دی چاہت کی ہم نے کبھی رسوائی
ان کا ہی تصور ہے۔۔۔

پہلے سے مراسم تو باقی نہ رہے پھر بھی
جب زخم لگا کوئی، کیوں یاد تیری آئی
ان کا ہی تصور ہے۔۔۔

اس شہر کا مے خانہ دنیا سے نرالا تھا
ساقی بھی تھا ہرجائی میخانہ بھی ہرجائی
ان کا ہی تصور ہے۔۔۔

تسلیم فاضلی

No comments:

Post a Comment