Wednesday 3 January 2018

حیراں ہے جبیں آج کدھر سجدہ روا ہے

حیراں ہے جبیں آج کدھر سجدہ روا ہے
سر پر ہیں خداوند، سرِ عرش خدا ہے
کب تک اسے سینچو گے تمنائے ثمر میں
یہ صبر کا پودا تو نہ پھولا نہ پھلا ہے
ملتا ہے خراج اس کو تِری نانِ جویں سے
ہر بادشہِ وقت تِرے در کا گدا ہے
ہر ایک عقوبت سے ہے تلخی میں سوا تر
وہ رنج جو نا کردہ گناہوں کی سزا ہے
احسان لیے کتنے مسیحا نفسوں کے
کیا کیجیے دل کا، نہ جلا ہے نہ بجھا ہے​

فیض احمد فیض

No comments:

Post a Comment