سروں کی فصل کاٹی جا رہی ہے
وہ دیکھو سرخ آندھی آ رہی ہے
ہٹا لو صحن سے کچے گھڑوں کو
کہیں ملہار سوہنی گا رہی ہے
مِری دستار کیسے بچ سکے گی
یہ برسے گی کہیں پر اور جا کر
گھٹا جو میرے سر پر چھا رہی ہے
سمجھ رکھا ہے کیا دیوانگی کو
یہ دنیا کیا ہمیں سمجھا رہی ہے
تمنا جلد مرنے کی ہے ہم کو
حیات اب تک یونہی بہلا رہی ہے
محسن بھوپالی
No comments:
Post a Comment