ضبط کی ڈور سے بندھی ہیں فقط
وہ پتنگیں ہی کیوں کٹی ہیں فقط
عشق وہ نارِ جاوِداں جس میں
جسم کی لکڑیاں جلی ہیں فقط
عمر کے اس مہیب زنداں میں
مبتلا ہیں عذاب میں آنکھیں
خواب و عزلت میں جاگتی ہیں فقط
جسم و جاں کے نحیف ملبے میں
چند یادیں تِری بچی ہیں فقط
کوئی تجہیز ہی نہیں ممکن
اتنی سانسیں ہمیں ملی ہیں فقط
کیا ہے شام و سحر کے قصے میں
روشنی تیرگی ملی ہیں فقط
کیسے تعمیرِ خال و خد ہو امؔر
چاک پہ گردشیں دھری ہیں فقط
امر روحانی
No comments:
Post a Comment