Saturday 20 January 2018

ضبط کی ڈور سے بندھی ہیں فقط

ضبط کی ڈور سے بندھی ہیں فقط
وہ پتنگیں ہی کیوں کٹی ہیں فقط
عشق وہ نارِ جاوِداں جس میں
جسم کی لکڑیاں جلی ہیں فقط
عمر کے اس مہیب زنداں میں
موت کی کھڑکیاں کھلی ہیں فقط
مبتلا ہیں عذاب میں آنکھیں
خواب و عزلت میں جاگتی ہیں فقط
جسم و جاں کے نحیف ملبے میں
چند یادیں تِری بچی ہیں فقط
کوئی تجہیز ہی نہیں ممکن
اتنی سانسیں ہمیں ملی ہیں فقط
کیا ہے شام و سحر کے قصے میں
روشنی تیرگی ملی ہیں فقط
کیسے تعمیرِ خال و خد ہو امؔر
چاک پہ گردشیں دھری ہیں فقط

امر روحانی

No comments:

Post a Comment