Sunday 28 January 2018

بکھرتا جسم میری جاں کتاب کیا ہو گا

بکھرتا جسم میری جاں کتاب کیا ہو گا
تمہارے نام سے اب انتساب کیا ہو گا
تم اپنی نیند بھرے شہر میں تلاش کرو
جو آنکھ راکھ ہوئی اس میں خواب کیا ہو گا
وہ میری تہمتیں اپنے بدن پہ کیوں اوڑھے
میرے گناہ کا اس کو ثواب کیا ہو گا
ہوا میں اس کی مسافت،زمیں پہ میرا سفر
وہ شہ سوار میرا ہم رکاب کیا ہو گا
اسے گنوا کے میں اب کس کے خدوخال پڑھوں
اب اس سے بڑھ کر میرا انتخاب کیا ہو گا
ملے گا ڈوبنے والوں کو اجر جو بھی ملے
سمندروں کا مگر احتساب کیا ہو گا
ہمارے بعد ہمیں یاد کیوں کرے گا کوئی
ہوا کا نقش سر سطح آب کیا ہو گا
بکھرتے ٹوٹتےمحسن کو اور کیا کہنا
خراب اور وہ خانہ خراب کیا ہو گا

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment