Sunday, 14 January 2018

ہمجولیوں کے ساتھ جوانی کی رات تھی

ہمجولیوں کے ساتھ جوانی کی رات تھی
پھولوں کا تذکرہ تھا ستاروں کی بات تھی
میں نے ہر ایک چیز کو اپنا سمجھ لیا 
مجھ کو خبر نہ تھی یہ تِری کائنات تھی
کلیوں کے اضطراب سے اڑتا ہے رنگِ گل
پچھلی بہار میں بھی کچھ ایسی ہی بات تھی
اپنا تو زندگی سے تعلق نہ تھا کوئی 
تیری نگاہِ صرف کفیلِ حیات تھی
توبہ کو توڑنا ہی مناسب تھا اے عدمؔ
یاروں کی ٹولیاں تھیں بہاروں کی رات تھی​

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment