Tuesday 2 January 2018

کون پوچھے گا بھلا تجھ کو یہاں انور سدید

کون پوچھے گا بھلا تجھ کو یہاں انور سدید
اپنے کاندھے پر اٹھا بار گراں، انور سدید
ڈھونڈ اپنا آشیانہ آسمانوں سے پرے
یہ زمیں تو ہو گئی نامہرباں انور سدید
خود ہی رو لے دیکھ کر اہلِ جہاں کی بے رخی
اور خود ہی پونچھ لے اشکِ رواں انور سدید
روز و شب کی اس مسافت سے نمٹنے کیلئے
دھوپ کو اپنا بنا لے سائباں انور سدید
وقت کا بس یہ تقاضا ہے سجا لے آپ ہی
کاغذی پھولوں سے ایوانِ خزاں انور سدید

انور سدید

No comments:

Post a Comment