کون پوچھے گا بھلا تجھ کو یہاں انور سدید
اپنے کاندھے پر اٹھا بار گراں، انور سدید
ڈھونڈ اپنا آشیانہ آسمانوں سے پرے
یہ زمیں تو ہو گئی نامہرباں انور سدید
خود ہی رو لے دیکھ کر اہلِ جہاں کی بے رخی
روز و شب کی اس مسافت سے نمٹنے کیلئے
دھوپ کو اپنا بنا لے سائباں انور سدید
وقت کا بس یہ تقاضا ہے سجا لے آپ ہی
کاغذی پھولوں سے ایوانِ خزاں انور سدید
انور سدید
No comments:
Post a Comment