Tuesday, 2 January 2018

تلاش جس کو میں کرتا پھرا خرابوں میں

تلاش جس کو میں کرتا پھرا خرابوں میں 
ملا وہ شخص مجھے رات میرے خوابوں میں 
میں اس کو غرفۂ دل میں بھلا چھپاؤں کیا 
جو لفظ لفظ ہے بکھرا ہوا کتابوں میں 
دم وصال تِری آنچ اس طرح آئی 
کہ جیسے آگ سلگنے لگے گلابوں میں 
وہ آنکھ جس سے غزل میری اکتساب ہوئی 
وہ آنکھ جاگتی رہتی ہے میرے خوابوں میں 
مہک جو اٹھتی ہے انورؔ سدید اس گل سے 
کہاں وہ تازہ مہک کاغذی گلابوں میں

انور سدید

No comments:

Post a Comment