Saturday 17 May 2014

غم سے لپٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں

غم سے لپٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں
دنیا ہی کٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں
دن رات بانٹتے ہیں ہمیں مختلف خیال
یوں ان میں بٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں
اتنے سوال دل میں ہیں اور وہ خموش دَر
اس دَر سے ہٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں
ہم ہیں مثالِ ابر،۔ مگر اس ہوا سے ہم
ڈر کر سمٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں
ہیں سختئ سفر سے بہت تنگ، پر منیرؔ
گھر کو پلٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment