جب سے تُو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے
اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہو گی
نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے
پتھرو! آج میرے سر پر برستے کیوں ہو
میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے
اب میری دید کی دنیا بھی تماشائی ہے
تُو نے کیا مجھ کو محبت میں بنا رکھا ہے
غم نہیں گل جو کئے گھر کے ہواؤں نے چراغ
ہم نے دل کا بھی دیا ایک جلا رکھا ہے
پی جا ایام کی تلخی کو بھی ہنس کر ناصرؔ
غم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزہ رکھا ہے
حکیم ناصر
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے
اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہو گی
نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے
پتھرو! آج میرے سر پر برستے کیوں ہو
میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے
اب میری دید کی دنیا بھی تماشائی ہے
تُو نے کیا مجھ کو محبت میں بنا رکھا ہے
غم نہیں گل جو کئے گھر کے ہواؤں نے چراغ
ہم نے دل کا بھی دیا ایک جلا رکھا ہے
پی جا ایام کی تلخی کو بھی ہنس کر ناصرؔ
غم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزہ رکھا ہے
حکیم ناصر
No comments:
Post a Comment