Saturday 3 May 2014

سو چاند بھی چمکیں گے تو کیا بات بنے گی

سو چاند بھی چمکیں گے تو کیا بات بنے گی
تم آئے تو اس رات کی اوقات بنے گی
ان سے یہی کہہ آئے کہ ہم اب نہ ملیں گے
آخر کوئی تقریبِ ملاقات بنے گی
یہ ہم سے نہ ہو گا کہ کسی ایک کو چاہیں
اے عشق! ہماری نہ تیرے ساتھ بنے گی
حیرت کدۂ حُسن کہاں ہے ابھی دنیا
کچھ اور نکھر لے تو طلسمات بنے گی
یہ کیا کے بڑھتے چلو بڑھتے چلو آگے
جب بیٹھ کے سوچیں گے تو کچھ بات بنے گی

جاں نثار اختر

No comments:

Post a Comment