Tuesday 27 May 2014

زور پیدا جسم و جاں کی ناتوانی سے ہوا

زور پیدا جسم و جاں کی ناتوانی سے ہوا
شور شہروں میں مسلسل بے زبانی سے ہوا
دیر تک کی زندگی کی خواہشیں اس بت کو ہیں
شوق اس کو انتہا کا عمرِ فانی سے ہوا
میں ہوا ناکام اپنی بے یقینی کے سبب
جو ہوا سب میرے دل کی بدگمانی سے ہوا
ہے نشاں میرا بھی شاید شش جہاتِ دہر میں
یہ گماں مجھ کو خود اپنی بے نشانی میں ہوا
تھا منیرؔ آغاز ہی سے راستہ اپنا غلط
اس کا اندازہ سفر کی رائیگانی سے ہوا

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment