Wednesday 7 May 2014

کسی کے ہجر میں جینا محال ہو گیا ہے

کسی کے ہجر میں جینا محال ہو گیا ہے
کسے بتائیں ہمارا جو حال ہو گیا ہے
سحر جو آئی ہے شب کے تمام ہونے پر
تو اس میں کون سا ایسا کمال ہو گیا ہے
کوئی بھی چیز سلامت نہیں، مگر یہ دل
شکستگی میں جو اپنی مثال ہو گیا ہے
ادھر چراغ جلے ہیں کسی دریچے میں
ادھر وظیفۂ دل بھی بحال ہو گیا ہے
حیا کا رنگ جو آیا ہے اس کے چہرے پر
یہ رنگ حاصلِ شامِ وصال ہو گیا ہے

اجمل سراج

No comments:

Post a Comment