کسی کے ہجر میں جینا محال ہو گیا ہے
کسے بتائیں ہمارا جو حال ہو گیا ہے
سحر جو آئی ہے شب کے تمام ہونے پر
تو اس میں کون سا ایسا کمال ہو گیا ہے
کوئی بھی چیز سلامت نہیں، مگر یہ دل
شکستگی میں جو اپنی مثال ہو گیا ہے
ادھر چراغ جلے ہیں کسی دریچے میں
ادھر وظیفۂ دل بھی بحال ہو گیا ہے
حیا کا رنگ جو آیا ہے اس کے چہرے پر
یہ رنگ حاصلِ شامِ وصال ہو گیا ہے
اجمل سراج
کسے بتائیں ہمارا جو حال ہو گیا ہے
سحر جو آئی ہے شب کے تمام ہونے پر
تو اس میں کون سا ایسا کمال ہو گیا ہے
کوئی بھی چیز سلامت نہیں، مگر یہ دل
شکستگی میں جو اپنی مثال ہو گیا ہے
ادھر چراغ جلے ہیں کسی دریچے میں
ادھر وظیفۂ دل بھی بحال ہو گیا ہے
حیا کا رنگ جو آیا ہے اس کے چہرے پر
یہ رنگ حاصلِ شامِ وصال ہو گیا ہے
اجمل سراج
No comments:
Post a Comment