Wednesday 7 May 2014

سو طرح کے غم اور ترے ہجر کا غم بھی

سو طرح کے غم اور ترے ہجر کا غم بھی
کیا زندگی کرنے کے لئے آئے ہیں ہم بھی
ہاں اس کا تقاضا تو فقظ ایک قدم تھا
افسوس بڑھا پائے نہ ہم ایک قدم بھی
اک رنجِ تعلق ہے کہ جتنا ہے بہت ہے
اک درد محبت جو زیادہ بھی ہے کم بھی
یہ ذکر ہے جس شہر کا ا ب کس کو بتائیں
کچھ وقت گزار آئے ہیں اس شہر میں ہم بھی
اس روز جب اس شہر میں اک جشن بپا تھا
ہم نے تو سنا ہے کہ کوئی آنکھ تھی نم بھی

اجمل سراج

No comments:

Post a Comment