سو طرح کے غم اور ترے ہجر کا غم بھی
کیا زندگی کرنے کے لئے آئے ہیں ہم بھی
ہاں اس کا تقاضا تو فقظ ایک قدم تھا
افسوس بڑھا پائے نہ ہم ایک قدم بھی
اک رنجِ تعلق ہے کہ جتنا ہے بہت ہے
اک درد محبت جو زیادہ بھی ہے کم بھی
یہ ذکر ہے جس شہر کا ا ب کس کو بتائیں
کچھ وقت گزار آئے ہیں اس شہر میں ہم بھی
اس روز جب اس شہر میں اک جشن بپا تھا
ہم نے تو سنا ہے کہ کوئی آنکھ تھی نم بھی
اجمل سراج
کیا زندگی کرنے کے لئے آئے ہیں ہم بھی
ہاں اس کا تقاضا تو فقظ ایک قدم تھا
افسوس بڑھا پائے نہ ہم ایک قدم بھی
اک رنجِ تعلق ہے کہ جتنا ہے بہت ہے
اک درد محبت جو زیادہ بھی ہے کم بھی
یہ ذکر ہے جس شہر کا ا ب کس کو بتائیں
کچھ وقت گزار آئے ہیں اس شہر میں ہم بھی
اس روز جب اس شہر میں اک جشن بپا تھا
ہم نے تو سنا ہے کہ کوئی آنکھ تھی نم بھی
اجمل سراج
No comments:
Post a Comment