Wednesday 14 May 2014

زندگی کو نہ بنا لیں وہ سزا میرے بعد

زندگی کو نہ بنا لیں وہ سزا میرے بعد
حوصلہ دینا انہیں میرے خدا میرے بعد
کون گھونگٹ کو اٹھائے گا ستمگر کہہ کر
اور پھر کس سے کریں گے وہ حیا میرے بعد
پھر زمانے میں محبت کی نہ پُرسش ہو گی
روئے گی سسکیاں لے لے کے وفا میرے بعد
ہاتھ اٹھاتے ہوئے ان کو نہ کوئی دیکھے گا
کس کے آنے کی کریں گے وہ دعا میرے بعد
کس قدر غم ہے انہیں مجھ سے بچھڑ جانے کا
ہو گئے وہ بھی زمانے میں جدا میرے بعد
وہ جو کہتا تھا کہ ناصرؔ کے لیے جیتا ہوں
اس کا کیا جانئے کیا حال ہوا میرے بعد

حکیم ناصر

No comments:

Post a Comment