Saturday 10 May 2014

ہم تیرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح

گیت

ہم تیرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح
صرف اک بار ملاقات کا موقع دے دے

میری منزل ہے کہاں میرا ٹھکانا ہے کہاں
صبح تک تجھ سے بچھڑ کر مجھے جانا ہے کہاں
سوچنے کے لیے ایک رات کا موقع دے دے

اپنی آنکھوں میں چُھپا رکھے ہیں جگنو میں نے
اپنی پلکوں پے سجا رکھے ہیں آنسو میں نے
میری آنکھوں کو بھی برسات موقع دے دے

آج کی رات میرا دردِ محبت سن لے
کپکپاتے ہوئے ہونٹوں کی شکایت سُن لے
آج اظہار خیالات کا موقع دے دے

بھولنا تھا، تو یہ اقرار کیا ہی کیوں تھا
بے وفا تُو نے مجھے پیار کیا ہی کیوں تھا
صرف دو چار سوالات کا موقع دے دے

قیصر الجعفری

No comments:

Post a Comment