Thursday 29 May 2014

سر جھکاؤ گے تو پتھر دیوتا ہو جائے گا

سر جھکاؤ گے تو پتھر دیوتا ہو جائے گا
اتنا مت چاہو اسے وہ بے وفا ہو جائے گا
ہم بھی دریا ہیں، ہمیں اپنا ہنر معلوم ہے
جس طرف بھی چل پڑیں گے راستہ ہو جائے گا
کتنی سچائی سے مجھ سے زندگی نے کہہ دیا
تُو نہیں میرا تو کوئی دوسرا ہو جائے گا
میں خدا کا نام لے کر پی رہا ہوں دوستو
زہر بھی اس میں اگر ہو گا، دوا ہو جائے گا
سب اسی کے ہیں ہوا، خوشبو، زمین و آسماں
میں جہاں بھی جاؤں گا اس کو پتہ ہو جائے گا

بشیر بدر

No comments:

Post a Comment