Saturday 10 May 2014

بیگانہ وار ان سے ملاقات ہو تو ہو

بے گانہ وار ان سے ملاقات ہو تو ہو
اب دور دور ہی سے کوئی بات ہو تو ہو
مشکل ہے پھر ملیں کبھی یارانِ رفتگاں
تقدیر ہی سے اب یہ کرامات ہو تو ہو
ان کو تو یاد آئے ہوئے مدتیں ہوئیں
جینے کی وجہ اور کوئی بات ہو تو ہو
کیا جانوں کیوں الجھتے ہیں وہ بات پر
مقصد کچھ اس سے ترکِ ملاقات ہو تو ہو

ناصر کاظمی



اگر کسی کے پاس مکمل غزل موجود ہے تو براہِ کرم شئیر کیجئے گا، شکریہ۔

No comments:

Post a Comment