Wednesday 14 May 2014

آنکھوں نے حال کہہ دیا ہونٹ نہ پھر ہلا سکے

آنکھوں نے حال کہہ دیا ہونٹ نہ پھر ہلا سکے
دل میں ہزار زخم تھے جو نہ انہیں دکھا سکے
گھر میں جو اک چراغ تھا تم نے اسے بجھا دیا
کوئی کبھی چراغ ہم گھر میں نہ جلا سکے
شکوہ نہیں عرض ہے، ممکن اگر ہو آپ سے
دیجے مجھ کو غم ضرور، دل جو مرا اٹھا سکے
وقت قریب آ گیا، حال عجیب ہو گیا
ایسے میں تیرا نام ہم پھر بھی نہ لب پہ لا سکے
اس نے بھلا کے آپ کو نظروں سے بھی گرا دیا
ناصرؔ خستہ حال پر کیوں نہ اسے بھلا سکے

حکیم ناصر

No comments:

Post a Comment