نظر بھی آیا اسے اپنے پاس بھی دیکھا
میری نگاہ نے یہ التباس بھی دیکھا
بہت دنوں پہ چلے اور گھر سے چلتے وقت
کسی کی آنکھ سے اپنا لباس بھی دیکھا
یہی کہا کہ نہیں اس کا راستہ تھا الگ
پھر اس کے بعد ہی خود کو اداس بھی دیکھا
مقابلے پہ زمانے کے آ گئے، اور پھر
بہ پیشِ آئینہ، دل کا ہراس بھی دیکھا
وہ مجھ میں سوچ کے کس زاویے سے روشن ہو
یقیں بھی دیکھ لیا ہے، قیاس بھی دیکھا
پروین شاکر
میری نگاہ نے یہ التباس بھی دیکھا
بہت دنوں پہ چلے اور گھر سے چلتے وقت
کسی کی آنکھ سے اپنا لباس بھی دیکھا
یہی کہا کہ نہیں اس کا راستہ تھا الگ
پھر اس کے بعد ہی خود کو اداس بھی دیکھا
مقابلے پہ زمانے کے آ گئے، اور پھر
بہ پیشِ آئینہ، دل کا ہراس بھی دیکھا
وہ مجھ میں سوچ کے کس زاویے سے روشن ہو
یقیں بھی دیکھ لیا ہے، قیاس بھی دیکھا
پروین شاکر
No comments:
Post a Comment