اس مینہ سے بھری شب میں بجلی جو کڑک جائے
اس شوخ کا ننھا سا دل ڈر سے دھڑک جائے
اس سمت چلو تم بھی اے بھٹکے ہوئے لوگو
جس سمت یہ ویراں سی چُپ چاپ سڑک جائے
یہ ڈُوبتا سُورج اور اس کی لبِ بام آمد
تا حدِ نظر اس کے آنچل کی بھڑک جائے
گُلشن کی خموشی تو اب جی کو ڈراتی ہے
کوئی بھی ہوا جس سے پتہ ہی کھڑک جائے
مدت سے جو روٹھے ہیں اور مجھ سے نہیں ملتے
گر شعر مِرے سُن لیں، جی ان کا پھڑک جائے
منیر نیازی
اس شوخ کا ننھا سا دل ڈر سے دھڑک جائے
اس سمت چلو تم بھی اے بھٹکے ہوئے لوگو
جس سمت یہ ویراں سی چُپ چاپ سڑک جائے
یہ ڈُوبتا سُورج اور اس کی لبِ بام آمد
تا حدِ نظر اس کے آنچل کی بھڑک جائے
گُلشن کی خموشی تو اب جی کو ڈراتی ہے
کوئی بھی ہوا جس سے پتہ ہی کھڑک جائے
مدت سے جو روٹھے ہیں اور مجھ سے نہیں ملتے
گر شعر مِرے سُن لیں، جی ان کا پھڑک جائے
منیر نیازی
No comments:
Post a Comment