ہمارے حال پہ وہ شادماں نظر آیا
ہمیں بھی اس سے زیادہ کہاں نظر آیا
رہی سہی وہ تب و تاب پیرہن بھی گئی
کہ آئینے کے مقابل دھواں نظر آیا
میں جی رہا تھا شب و روز کے تسلسل میں
وہ ماہتاب مجھے ناگہاں نظر آیا
میں چاہتا تھا مجھے زندگی نظر آئے
سو میں نے دیکھ لیا تو جہاں نظر آیا
پھر ایک رات مجھے روشنی نظر آئی
پھر ایک رات مجھے آسماں نظر آیا
No comments:
Post a Comment