Tuesday, 13 May 2014

بت بنے راہ تکو گے کب تک

 بت بنے راہ تکو گے کب تک

آس کی آنچ سہو گے کب تک

سر اٹھا کر کبھی دیکھو تو سہی

دل کی دنیا میں بسو گے کب تک

جس نے اپنی بھی خبر لی نہ کبھی

تم اسے یاد کرو گے کب تک

ہمسفر ہو تو کوئی اپنا سا

چاند کے ساتھ چلو گے کب تک

کوئی پتا ہے، بُوٹا ہے، نہ گُل

دشت کو باغ کہو گے کب تک

ہر طرف آگ برستی ہے یہاں

کس توقع پہ رہو گے کب تک

آندھیاں تیز ہوئی جاتی ہیں

گھر بُلاتا ہے چلو گے کب تک

کوئی جا کر نہیں آتا شہرتؔ

صورتِ شمع گُھلو گے کب تک


شہرت بخاری

No comments:

Post a Comment