بت بنے راہ تکو گے کب تک
آس کی آنچ سہو گے کب تک
سر اٹھا کر کبھی دیکھو تو سہی
دل کی دنیا میں بسو گے کب تک
جس نے اپنی بھی خبر لی نہ کبھی
تم اسے یاد کرو گے کب تک
ہمسفر ہو تو کوئی اپنا سا
چاند کے ساتھ چلو گے کب تک
کوئی پتا ہے، بُوٹا ہے، نہ گُل
دشت کو باغ کہو گے کب تک
ہر طرف آگ برستی ہے یہاں
کس توقع پہ رہو گے کب تک
آندھیاں تیز ہوئی جاتی ہیں
گھر بُلاتا ہے چلو گے کب تک
کوئی جا کر نہیں آتا شہرتؔ
صورتِ شمع گُھلو گے کب تک
شہرت بخاری
No comments:
Post a Comment