Thursday 29 May 2014

بے وفا باوفا نہیں ہوتا

بے وفا باوفا نہیں ہوتا
ختم یہ فاصلہ نہیں ہوتا
کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی
یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا
گفتگو ان سے روز ہوتی ہے
مدتوں سامنا نہیں ہوتا
جی بہت چاہتا ہے سچ بولیں
کیا کریں حوصلہ نہیں ہوتا
رات کا انتظار کون کرے
آج کل دن میں کیا نہیں ہوتا

بشیر بدر

No comments:

Post a Comment