Sunday 11 May 2014

اپنے دل کی کھوج میں کھو گئے کیا کیا لوگ

اپنے دل کی کھوج میں کھو گئے کیا کیا لوگ
آنسو تپتی ریت میں بو گئے کیا کیا لوگ
کرنوں کے طوفان سے بجرے بھر بھر کر
روشنیاں اس گھاٹ پر ڈھو گئے کیا کیا لوگ
سانجھ سمے اس کنج میں زندگیوں کی اوٹ
بج گئی کیا کیا بانسری، رو گئے کیا کیا لوگ
میلی چادر تان کر اس چوکھٹ کے دوار
صدیوں کے کہرام میں سو گئے کیا کیا لوگ
گٹھڑی کال رین کی سونٹی سے لٹکائے
اپنی دُھن میں دھیان نگر کو گئے کیا کیا لوگ
میٹھے میٹھے بول میں دوہے کا ہنڈول
سُن سُن اس کو بانورے ہو گئے کیا کیا لوگ

مجید امجد

No comments:

Post a Comment