Wednesday, 28 May 2014

ایک پرانا موسم لوٹا یاد بھری پروائی بھی

ایک پرانا موسم لوٹا یاد بھری پروائی بھی
ایسا تو کم ہی ہوتا ہے وہ بھی ہو تنہائی بھی
یادوں کی بوچھاڑوں سے جب پلکیں بھیگنے لگتی ہیں
کتنی سوندھی لگتی ہے تب مانجھی کی رسوائی بھی
دو دو شکلیں دکھتی ہیں اس بہکے سے آئینے میں
میرے ساتھ چلا آیا ہے آپ کا اک سودائی بھی
خاموشی کا حاصل بھی اک لمبی خاموشی ہے
ان کی بات سنی بھی ہم نے اپنی بات سنائی بھی

گلزار

No comments:

Post a Comment