Saturday 10 May 2014

تنہا تنہا، مت سوچا کر

تنہا تنہا، مت سوچا کر
مر جائے گا، مت سوچا کر
پیار گھڑی بھر کا ہی بہت ہے
جھوٹا سچا، مت سوچا کر
جس کی فطرت ہی ڈسنا ہو
وہ تو ڈسے گا، مت سوچا کر
دھوپ میں تنہا کر جاتا ہے
کیوں یہ سایہ، مت سوچا کر
اپنا آپ گنوا کر تُو نے
پایا ہے کیا، مت سوچا کر
مان میرے شہزادؔ، وگرنہ
پچھتائے گا، مت سوچا کر

فرحت شہزاد

No comments:

Post a Comment