Tuesday 27 May 2014

پا بہ گل سب ہیں رہائی کی کرے تدبیر کون

پا بہ گل سب ہیں رہائی کی کرے تدبیر کون
دست بستہ شہر میں کھولے مری زنجیر کون
میرا سر حاضر ہے لیکن میرا منصف دیکھ لے
کر رہا ہے میری فردِ جرم کو تحریر کون
میری چادر تو چھنی تھی شام کی تنہائی میں
بے رِدائی کو مری پھر دے گیا تشہیر کون
نیند جب خوابوں سے پیاری ہو تو ایسے عہد میں
خواب دیکھے کون اور خوابوں کی دے تعبیر کون
ریت ابھی پچھلے گھروندوں سے نہ واپس آئی تھی
پھر لبِ ساحل گھروندا کر گیا تعمیر کون
دشمنوں کے ساتھ میرے دوست بھی آزاد ہیں
دیکھنا ہے کِھینچتا ہے مجھ پر پہلا تیر کون

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment