Monday, 5 May 2014

صراط مستقیم آیا، نظر آیا، نہیں آیا

صراطِ مستقیم آیا، نظر آیا، نہیں آیا
مساجد میں کہیں پر رب کا گھر آیا، نہیں آیا
نہیں پہنچا کوئی مکتوب تیرا آسمانوں سے
فرستادہ ترا، وہ نامہ بر آیا، نہیں آیا
کتاب آئی، تلاوت بھی ہوئی اور وعظ بھی برسا
تو کیا اس سے تدبر کا ہنر آیا، نہیں آیا
وہی بدکاریاں، مکاریاں، غداریاں ہر سُو
ڈرانے سے ترے اُمت کو ڈر آیا، نہیں آیا
وہ حبل اللہ کہاں ہے، تھام لیں جو  ہم تہی دستاں
ہمارے ہاتھ کیا حکمت کا زر آیا، نہیں آیا
کتابی ٹارزن ہیں سب، یہ ڈپلیکیٹ ہیرو ہیں
ترے جنگل میں سچ مُچ شیرِ نر آیا، نہیں آیا
وہ جس کے شعر میں مسعودؔ، بُلھے شاہ کی حیرت ہو
تو کیا پنجاب سے وہ جادوگر آیا، نہیں آیا

مسعود منور

No comments:

Post a Comment