محفل آرا تھے مگر پھر کم نما ہوتے گئے
دیکھتے ہی دیکھتے کیا سے کیا ہوتے گئے
ناشناسی دہر کی تنہا ہمیں کرتی گئی
ہوتے ہوتے ہم زمانے سے جدا ہوتے گئے
منتظر جیسے تھے در شہرِ فراق آثار کے
اک ذرا دستک ہوئی در و بام وا ہوتے گئے
حرف پردہ پوش تھے اظہارِ دل کے باب میں
حرف جتنے شہر میں تھے حرفِ لا ہوتے گئے
وقت کس تیزی سے گزرا روزمرہ میں منیرؔ
آج، کل ہوتا گیا اور دن ہوا ہوتے گئے
منیر نیازی
دیکھتے ہی دیکھتے کیا سے کیا ہوتے گئے
ناشناسی دہر کی تنہا ہمیں کرتی گئی
ہوتے ہوتے ہم زمانے سے جدا ہوتے گئے
منتظر جیسے تھے در شہرِ فراق آثار کے
اک ذرا دستک ہوئی در و بام وا ہوتے گئے
حرف پردہ پوش تھے اظہارِ دل کے باب میں
حرف جتنے شہر میں تھے حرفِ لا ہوتے گئے
وقت کس تیزی سے گزرا روزمرہ میں منیرؔ
آج، کل ہوتا گیا اور دن ہوا ہوتے گئے
منیر نیازی
No comments:
Post a Comment