Saturday 17 May 2014

ڈرتا ہوں اپنے آپ سے وحشت نہیں مجھے

ڈرتا ہوں اپنے آپ سے وحشت نہیں مجھے
ایسا نہیں، کہ تم سے محبت نہیں مجھے
میرا بدن ہے، خاک پہ کھینچوں کہ آگ میں
تم جاؤ، تم سے کوئی شکایت نہیں مجھے
اک خوش بدن کو چُھو کے پری زاد کر دیا
اب اختلاف و وہم و حقیقت نہیں مجھے
تنقید کے لیے نہیں لکھی یہ داستاں
اصلاحِ حرفِ کُن کی ضرورت نہیں مجھے
آگے کسی کے ہاتھ پساروں میں کس طرح
دامن سمیٹنے سے ہی فرصت نہیں مجھے
محسوس ہو رہی ہے تمہاری کمی بہت
دنیا سے ورنہ کوئی شکایت نہیں مجھے
عاصمؔ میں عشق پیشہ قبیلے کا فرد ہوں
"کچھ شاعری ذریعۂ عزت نہیں مجھے"

لیاقت علی عاصم

No comments:

Post a Comment