Thursday 29 May 2014

دوسروں کو ہماری سزائیں نہ دے

دوسروں کو ہماری سزائیں نہ دے
چاندنی رات کو بددعائیں نہ دے
پھول سے عاشقی کا ہنر سیکھ لے
تتلیاں خود رُکیں گی صدائیں نہ دے
سب گناہوں کا اقرار کرنے لگیں
اس قدر خوبصورت سزائیں نہ دے
میں درختوں کی صف کا بھکاری نہیں
بے وفا موسموں کی قبائیں نہ دے
موتیوں کو چھپا سیپیوں کی طرح
بے وفاؤں کو اپنی وفائیں نہ دے
میں بکھر جاؤں گا آنسوؤں کی طرح
اس قدر پیار سے بددعائیں نہ دے

بشیر بدر

No comments:

Post a Comment