Sunday 11 May 2014

تو پھر وہ عشق، یہ نقدونظر برائے فروخت

تو پھر وہ عشق، یہ نقدونظر برائے فروخت
سخن برائے ہنر ہے، ہنر برائے فروخت
پرندے لڑ ہی پڑے جائیداد پہ آخر
لکھا ہوا ہے شجر پہ، شجر برائے فروخت
میں پہلے کوفہ گیا، اس کے بعد مصر گیا
اُدھر برائے شہادت، اِدھر برائے فروخت
میں قافلے سے بچھڑ کر بھلا کہاں جاؤں
سجائے بیٹھا ہوں زادِ سفر برائے فروخت
عیاں کیا ہے تِرا بھید فی سبیل للہ
خبر نہ تھی کہ ہے یہ بھی خبر برائے فروخت
ذرا یہ دوسرا مصرع درست فرمائیں
مِرے مکان پہ لکھا ہے، گھر برائے فروخت

افضل خان

No comments:

Post a Comment