Saturday 31 May 2014

گھپ اندھیرے میں چھپے سونے بنوں کی اور سے

گُھپ اندھیرے میں چُھپے سُونے بنوں کی اور سے
گیت برکھا کے سُنو رنگوں میں ڈُوبے مور سے
شام ہوتے ہی دلوں کی بے کلی بڑھنے لگی
ڈر رہی ہیں گوریاں چلتی ہوا کے زور سے
رات کے سُنسان گُنبد میں رَچی ہے راس سی
پہرے داروں کی صداؤں کے طلسمی شور سے
لاکھ پلکوں کو جُھکاؤ، لاکھ گُھونگٹ میں چُھپو
سامنا ہو کر رہے گا دل کے موہن چور سے
بھاگ کر جائیں کہاں اس دیس سے اب اے منیرؔ
دل بندھا ہے پریم کی سُندر، سجیلی ڈور سے

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment