کیسی ہے رہگزار وہ دیکھیں گے جا کے اب اسے
بیت گئے برس بہت دیکھا تھا ہم نے جب اسے
جاگے گا خوابِ ہجر سے، آئے گا لوٹ کر یہیں
دیکھیں گے خوف و شوق سے روزن و در سے سب اسے
صحرا نہیں یہ شہر ہے اور بھی لوگ ہیں یہاں
چاروں طرف مکان ہیں، اتنا ہے ہوش کب اسے
کہنے کو بات کچھ نہیں جانا ہے اس کو تجھ کو بھی
کیوں تُو کھڑا ہے راہ میں روک کے بے سبب اسے
باغوں میں جا، اے خوش نوا! آئی بسنت کی ہوا
زرد ہوا ہے بن عجب، جادو چڑھا عجب اسے
اک اک ورق ہے بابِ زر تیری غزل کا اے منیر
جب یہ کتاب ہو چکے جا کے دکھانا تب اسے
منیر نیازی
بیت گئے برس بہت دیکھا تھا ہم نے جب اسے
جاگے گا خوابِ ہجر سے، آئے گا لوٹ کر یہیں
دیکھیں گے خوف و شوق سے روزن و در سے سب اسے
صحرا نہیں یہ شہر ہے اور بھی لوگ ہیں یہاں
چاروں طرف مکان ہیں، اتنا ہے ہوش کب اسے
کہنے کو بات کچھ نہیں جانا ہے اس کو تجھ کو بھی
کیوں تُو کھڑا ہے راہ میں روک کے بے سبب اسے
باغوں میں جا، اے خوش نوا! آئی بسنت کی ہوا
زرد ہوا ہے بن عجب، جادو چڑھا عجب اسے
اک اک ورق ہے بابِ زر تیری غزل کا اے منیر
جب یہ کتاب ہو چکے جا کے دکھانا تب اسے
منیر نیازی
No comments:
Post a Comment