Sunday 11 May 2014

اک عمر دل کی گھات سے تجھ پر نگاہ کی

اک عمر دل کی گھات سے تجھ پر نگاہ کی
تجھ پر، تِری نگاہ سے چھپ کر نگاہ کی
روحوں میں جلتی آگ، خیالوں میں کِھلتے پھول
ساری صداقتیں کسی کافر نگاہ کی
جب بھی غمِ زمانہ سے آنکھیں ہوئیں دوچار
منہ پھیر کر تبسمِ دل پر نگاہ کی
باگیں کھنچیں، مسافتیں کڑکیں، فرس رُکے
ماضی کی رَتھ سے کس نے پلٹ کر نگاہ کی
دونوں کا ربط ہے تِری موجِ خرام سے
لغزش خیال کی ہو، کہ ٹھوکر نگاہ کی

مجید امجد​

No comments:

Post a Comment