Saturday 24 May 2014

مری زیست پرمسرت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی

مِری زیست پُرمسرت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی
کوئی بہتری کی صورت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی
مجھے حُسن نے ستایا، مجھے عشق نے مِٹایا
کسی اور کی یہ حالت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی​
وہ جو بے رُخی کبھی تھی وہی بے رُخی ہے اب تک
مِرے حال پر عنایت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی
وہ جو حکم دیں بجا ہے، مِرا ہر سُخن خطا ہے
اُنہیں میری رُو رعایت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی
جو ہے گردشوں نے گھیرا، تو نصیب ہے وہ میرا
مجھے آپ سے شکایت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی
تِرے در سے بھی نباہے، درِ غیر کو بھی چاہے
مِرے سَر کو یہ اجازت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی
تِرا نام تک بھُلا دوں، تِری یاد تک مٹا دوں
مجھے اِس طرح کی جُرأت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی
میں یہ جانتے ہوئے بھی، تیری انجمن میں آیا
کہ تجھے مِری ضرورت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی
تُو اگر نظر ملائے، مِرا دَم نکل ہی جائے
تجھے دیکھنے کی ہِمت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی
جو گِلہ کِیا ہے تم سے، تو سمجھ کے تم کو اپنا
مجھے غیر سے شکایت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی
تِرا حُسن ہے یگانہ، تِرے ساتھ ہے زمانہ
مِرے ساتھ میری قسمت کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی
یہ کرم ہیں دوستوں کا، وہ جو کہہ رہے ہیں سب سے
کہ نصیرؔ پر عنایت، کبھی تھی نہ ہے نہ ہو گی​

سید نصیرالدین نصیر

No comments:

Post a Comment