Thursday 29 May 2014

سو خلوص باتوں میں سب کرم خیالوں میں

سو خلوص باتوں میں سب کرم خیالوں میں
بس ذرا وفا کم ہے تیرے شہر والوں میں​
پہلی بار نظروں نے چاند بولتے دیکھا
ہم جواب کیا دیتے کھو گئے سوالوں میں​
رات تیر یادوں نے دل کو اس طرح چھیڑا
جیسے کوئی چٹکی لے نرم نرم گالوں میں​
یوں کسی کی آنکھوں میں صبح تک ابھی تھے ہم
جس طرح رہے شبنم پھول کے پیالوں میں​
میری آنکھ کے تارے اب نہ دیکھ پاؤ گے
رات کے مسافر تھے کھو گئے اجالوں میں​

بشیر بدر

No comments:

Post a Comment