Monday, 5 May 2014

مسجد میں بیٹھ کر بھی نمازِ بتاں پڑھی

مسجد میں بیٹھ کر بھی نمازِ بُتاں پڑھی
اے ہم سِنو! یہ کُفر کی پٹّی، کہاں پڑھی
رسمی سا میل جول تھا، سمجھا کہ عشق ہے
دل نے بڑے یقیں سے، کتابِ گُماں پڑھی
پہلے تو اپنی راکھ سے تازہ جنم لیا
پھر اپنے کان میں بڑی اونچی اذاں پڑھی
میں نے مراقبات کے مکتب میں ایک عمر
الہام اور کشف کی مخفی زباں پڑھی
مصحف پڑھا، حدیث پڑھی، اور اس کے بعد
سب نے کتابِ وقت میں آہ و فغاں پڑھی
افطار کا مشاعرہ اور مے کدے کی شام
اپنی غزل، بہ مدحتِ پیرِ مُغاں پڑھی
مسعودؔ، کیوں حواس میں مصری مہک اُٹھی
شاید کہیں حکایتِ شیریں لباں پڑھی

مسعود منور

No comments:

Post a Comment