Wednesday, 11 June 2014

جانے کس زخم کی نسبت سے مجھے دیکھتا ہے

جانے کس زخم کی نسبت سے مجھے دیکھتا ہے
وہ غزال, آج بھی وحشت سے مجھے دیکھتا ہے
میرے چہرے میں کسی اور کا چہرہ تو نہیں
جانے وہ کس کی رعایت سے مجھے دیکھتا ہے
بعض اوقات میں تصویر سا ہو جاتا ہوں
بعض اوقات وہ حسرت سے مجھے دیکھتا ہے
آنکھ چُپ ہے کہ نظارا ہے بدل سکتا ہے
دل کو یہ ضد وہ محبت سے مجھے دیکھتا ہے
چاند تو چھوڑ گیا ہے مجھے عاصمؔ، لیکن
آسماں اب بھی اُسی چھت سے مجھے دیکھتا ہے

لیاقت علی عاصم

No comments:

Post a Comment