Sunday, 29 June 2014

نہ بنے آنکھ کا تارا یہ ضروری تو نہیں

نہ بنے آنکھ کا تارا، یہ ضروری تو نہیں
ہو کوئی چاند سا پیارا، یہ ضروری تو نہیں
فائدہ ایک ہو سب کا، یہ تو ہو سکتا ہے
ایک جیسا ہو خسارہ، یہ ضروری تو نہیں
یہ بھی ممکن ہے کہ پردہ کوئی پردہ ہی نہ ہو
اور نظارہ ہو نظارہ، یہ ضروری تو نہیں
یہ الگ بات، کہ ہم ٹوٹ کے چاہیں، لیکن
کوئی بن جائے ہمارا، یہ ضروری تو نہیں
میں جو چاہوں تو حقیقت میں بھی مل سکتا ہوں
خواب دیکھوں میں تمہارا، یہ ضروری تو نہیں
یوں تو اس حسن کو پڑھتا ہوں میں صفحہ صفحہ
یاد ہو جائے وہ سارا، یہ ضروری تو نہیں
پیار کی پِینگ جو چڑھتا ہے، اُترتا ہے کہاں
دے کوئی شاذ ہُلارا، یہ ضروری تو نہیں

زکریا شاذ

No comments:

Post a Comment