میں نے پوچھا پہلا پتھر مجھ پر کون اٹھائے گا
دنیا بولی سب سے پہلے جو تجھ سے شرمائے گا
پوچھ سکے تو پوچھے کوئی روٹھ کے جانے والوں سے
روشنیوں کو میرے گھر کا رستہ کون بتائے گا
ڈالی ہے اس خوش فہمی نے عادت مجھ کو سونے کی
نکلے گا جب سورج تو خود مجھ کو آن جگائے گا
لوگو! میرے ساتھ چلو تم جو کچھ ہے وہ آگے ہے
پیچھے مڑ کر دیکھنے والا پتھر کا ہو جائے گا
دنیا میں ہنس کر ملنے والے چہرے صاف بتاتے ہیں
ایک بھیانک سپنا مجھ کو ساری رات ڈرائے گا
میرے بعد وفا کا دھوکا اور کسی سے مت کرنا
گالی دے گی دنیا تجھ کو، سر میرا جھک جائے گا
سوکھ گئی جب اُنکی آنکھوں میں پیار کی نیلی جھیل قتیلؔ
تیرے درد کا زرد سمندر کا ہے شور مچائے گا
قتیل شفائی
دنیا بولی سب سے پہلے جو تجھ سے شرمائے گا
پوچھ سکے تو پوچھے کوئی روٹھ کے جانے والوں سے
روشنیوں کو میرے گھر کا رستہ کون بتائے گا
ڈالی ہے اس خوش فہمی نے عادت مجھ کو سونے کی
نکلے گا جب سورج تو خود مجھ کو آن جگائے گا
لوگو! میرے ساتھ چلو تم جو کچھ ہے وہ آگے ہے
پیچھے مڑ کر دیکھنے والا پتھر کا ہو جائے گا
دنیا میں ہنس کر ملنے والے چہرے صاف بتاتے ہیں
ایک بھیانک سپنا مجھ کو ساری رات ڈرائے گا
میرے بعد وفا کا دھوکا اور کسی سے مت کرنا
گالی دے گی دنیا تجھ کو، سر میرا جھک جائے گا
سوکھ گئی جب اُنکی آنکھوں میں پیار کی نیلی جھیل قتیلؔ
تیرے درد کا زرد سمندر کا ہے شور مچائے گا
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment