Monday, 2 June 2014

کھلا مہتاب بھی ٹوٹے ہوئے در کے حوالے سے

کھلا مہتاب بھی ٹوٹے ہوئے در کے حوالے سے
سمجھتا ہوں میں اشیاء کو فقط گھر کے حوالے سے
مرے مایوس ہونے سے ذرا پہلے ہی لوٹ آنا
کہ میں بھی سوچتا ہوں اب مقدر کے حوالے سے
اگر سوچا کبھی میں نے تری قامت نگاری کا
حوالہ مختلف دوں گا صنوبر کے حوالے سے
کہ تجھ پر ختم تھا روئے سخن اپنی طرف کرنا
بتا کیا گفتگو کرتے گلِ تر کے حوالے سے
کئی چہرے بدل کر میں پہنچ پایا ہوں تیرے تک
مجھے پہچان میرے دیدۂ تر کے حوالے سے
دلِ برباد اتنا بھی گیا گزرا نہیں تابشؔ
یہ بستی جانی جاتی ہے اِسی گھر کے حوالے سے

عباس تابش

No comments:

Post a Comment