Monday 2 June 2014

دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں

دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں
ہر نئے موڑ پہ اک زخم نیا لگا دیتے ہیں
تم سے تو خیر گھڑی بھر کی ملاقات رہی
لوگ برسوں کی رفاقت کو بھلا دیتے ہیں
کیسے ممکن ہے کہ دھواں بھی نہ ہو اور دل بھی جلے
چوٹ پڑتی ہے تو پتھر بھی صدا دیتے ہیں
کون ہوتا ہے مصیبت میں کسی کا اے دوست
آگ لگتی ہے تو پتے بھی ہوا دیتے ہیں
جن پہ ہوتا ہے بہت دل کو بھروسا تابشؔ
وقت پڑنے پہ وہی لوگ دغا دیتے ہیں

تابش دہلوی

No comments:

Post a Comment