Sunday 1 June 2014

ان سے ہو روز ملاقات ضروری تو نہیں

ان سے ہو روز ملاقات ضروری تو نہیں
ہو ملاقات میں کچھ بات ضروری تو نہیں
جام چھلکاتی ہو برسات ضروری تو نہیں
مے کشی رندِ خرابات! ضروری تو نہیں​
یوں تو ہر رات کی قسمت میں ہے سحر لیکن
ہاں مگر ہجر کی اک رات ضروری تو نہیں
ہے کوئی پردہ تخیل کے پیچھے نہاں
حسن پابندِ حجابات ضروری تو نہیں​
چشمِ ساقی کا تلطف ہے مشیّت واصفؔ
سب پہ یکساں ہوں عنایات ضروری تو نہیں

واصف علی واصف​

No comments:

Post a Comment