تیرے چہرے کی طرح اور مرے سینے کی طرح
میرا ہر شعر دمکتا ہے نگینے کی طرح
پھول جاگے ہیں کہیں تیرے بدن کی مانند
اوس مہکی ہے کہیں تیرے پسینے کی طرح
اے مجھے چھوڑ کے طوفان میں، جانے والی
دوست ہوتا ہے تلاطم میں سفینے کی طرح
اے مرے غم کو زمانے سے بتانے والی
میں ترا راز چُھپاتا ہوں دفینے کی طرح
تیرا وعدہ تھا کہ اِس ماہ ضُرور آئے گی
اب تو ہر روز گزرتا ہے مہینے کی طرح
مصطفیٰ زیدی
میرا ہر شعر دمکتا ہے نگینے کی طرح
پھول جاگے ہیں کہیں تیرے بدن کی مانند
اوس مہکی ہے کہیں تیرے پسینے کی طرح
اے مجھے چھوڑ کے طوفان میں، جانے والی
دوست ہوتا ہے تلاطم میں سفینے کی طرح
اے مرے غم کو زمانے سے بتانے والی
میں ترا راز چُھپاتا ہوں دفینے کی طرح
تیرا وعدہ تھا کہ اِس ماہ ضُرور آئے گی
اب تو ہر روز گزرتا ہے مہینے کی طرح
مصطفیٰ زیدی
No comments:
Post a Comment