Sunday 15 June 2014

تیرے چہرے کی طرح اور مرے سینے کی طرح

تیرے چہرے کی طرح اور مرے سینے کی طرح
میرا ہر شعر دمکتا ہے نگینے کی طرح
پھول جاگے ہیں کہیں تیرے بدن کی مانند
اوس مہکی ہے کہیں تیرے پسینے کی طرح
اے مجھے چھوڑ کے طوفان میں، جانے والی
دوست ہوتا ہے تلاطم میں سفینے کی طرح
اے مرے غم کو زمانے سے بتانے والی
میں ترا راز چُھپاتا ہوں دفینے کی طرح
تیرا وعدہ تھا کہ اِس ماہ ضُرور آئے گی
اب تو ہر روز گزرتا ہے مہینے کی طرح

مصطفیٰ زیدی

No comments:

Post a Comment