Monday 2 June 2014

ہماری سانسوں میں آج تک وہ حنا کی خوشبو مہک رہی ہے

فلمی گیت

مردانہ و زنانہ کرداروں کے لیے الگ الگ

ہماری سانسوں میں آج تک وہ حنا کی خوشبو مہک رہی ہے
لبوں پہ نغمے مچل رہے ہیں، نظر سے مستی چھلک رہی ہے
کبھی جو تھے پیار کی ضمانت، وہ ہاتھ ہیں غیر کی امانت
جو قسمیں کھاتے تھے چاہتوں کی، انہی کی نیت بہک رہی ہے

کسی سے کوئی گلہ نہیں ہے، نصیب ہی میں وفا نہیں ہے
جہاں کہیں پہ تھا حنا کو کھلنا، حنا وہیں پہ مہک رہی ہے
وہ جن کی خاطر غزل کہی تھی، وہ جن کی خاطر لکھے تھے نغمے
انہیں کے آگے سوال بن کے غزل کی جھانجھر چھنک رہی ہے
 ہماری سانسوں میں آج تک وہ حنا کی خوشبو مہک رہی ہے
لبوں پہ نغمے مچل رہے ہیں، نظر سے مستی چھلک رہی ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ہماری سانسوں میں آج تک وہ حنا کی خوشبو مہک رہی ہے
لبوں پہ نغمے مچل رہے ہیں، نظر سے مستی چھلک رہی ہے
وہ میرے نزدیک آتےآتے حیا سے اک دن سمٹ گئے تھے
میرے خیالوں میں آج تک وہ بدن کی ڈالی لچک رہی ہے
صدا جو دل سے نکل رہی ہے وہ شعر و نغموں میں ڈھل رہی ہے
کہ دل کے آنگن میں جیسے کوئی غزل کی جھانجر چھنک رہی ہے
تڑپ میرے بے قرار دل کی کبھی تو ان پہ اثر کرے گی
کبھی تو وہ بھی جلیں گے اس میں جو آگ دل میں دہک رہی ہے
ہماری سانسوں میں آج تک وہ حنا کی خوشبو مہک رہی ہے
لبوں پہ نغمے مچل رہے ہیں، نظر سے مستی چھلک رہی ہے

تسلیم فاضلی

No comments:

Post a Comment