جس دیوانے نے جس عہد میں بھی حق کا اظہار کیا ہے
باطل کی اندھی طاقت نے اس کو وقفِ دار کیا ہے
اے مجھ پر انساں کی محبت کا الزام لگانے والو
اس محبوب گنہ سے آخر میں نے کب انکار کیا ہے
دیکھ فقیہِ شہر مجھے مذہب سے کوئی بَیر نہیں ہے
سچ پوچھے تو تیری غلط تاویلوں نے بے زار کیا ہے
ایسے جانبدار خدا کی میرے دل میں کیا عظمت ہو
جس نے مجھے مجبور بنایا اور تجھے مختار کیا ہے
آج وہ گلشن میں سستا ہے، آج وہ پھولوں کو ڈستا ہے
جس نے اپنے خون سے اِس ویرانے کو گلزار کیا ہے
اے نمرود عصرِ حاضر، میں ایسا مجرم ہوں، جس نے
اپنے جرم کا موت کے شعلوں کی زد میں اقرار کیا ہے
فارغ بخاری
باطل کی اندھی طاقت نے اس کو وقفِ دار کیا ہے
اے مجھ پر انساں کی محبت کا الزام لگانے والو
اس محبوب گنہ سے آخر میں نے کب انکار کیا ہے
دیکھ فقیہِ شہر مجھے مذہب سے کوئی بَیر نہیں ہے
سچ پوچھے تو تیری غلط تاویلوں نے بے زار کیا ہے
ایسے جانبدار خدا کی میرے دل میں کیا عظمت ہو
جس نے مجھے مجبور بنایا اور تجھے مختار کیا ہے
آج وہ گلشن میں سستا ہے، آج وہ پھولوں کو ڈستا ہے
جس نے اپنے خون سے اِس ویرانے کو گلزار کیا ہے
اے نمرود عصرِ حاضر، میں ایسا مجرم ہوں، جس نے
اپنے جرم کا موت کے شعلوں کی زد میں اقرار کیا ہے
فارغ بخاری
No comments:
Post a Comment